Welcome to Business Talks !
Bath Soap Factory
باتھ سوپ فیکٹری
پاکستان میں پہلی بار ہا تھ سوپ ا ٹوائلٹ سوپ کے چھوٹے کارخانے شاہد حسین جوئیہ نے متعارف کرائے ہیں
اس سے پہلے یہ کارخانے چھوٹا کا روباری نہیں لگا سکتا تھا لیکن آج درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں لوگ صابن کا کاروبار کامیابی سے کر رہے ہیں۔
صابن کا کارخانہ 5 سے 10 لاکھ روپے میں لگا نا اب مشکل نہیں ہے
: صابن بنانے کا طریقہ
:مکسنگ
تمام اجزاء کو مکسر میں ڈال کر 5 سے 10 منٹ تک مکس کریں
:ایک ضروری بات
بند مکسر میں چیزیں نہ ڈالیں بلکہ مکسر کی موٹر چلا کر چلتے ہوئے مکسر میں اجزاء شامل کریں۔
بند پڑے ہوئے مکسر میں کیمیکلز ڈال کر موٹر چلائیں گے تو مکسر جام ہو جائے گا۔
جس مکسر میں 50 کلو واشنگ پاؤڈر بن سکتا ہے اس مکسر میں 25 کلو صابن بن سکے گا۔
کیونکہ صابن کامیٹیریل سخت ہوتا ہے
: گوندھنا
تمام کمیکلز کو آپس میں مکس کرنے کے بعد پلاڈ مشین میں سے گزارا جاتا ہے۔ اور پلاڈر کے آگے سویاں بنانے والی جالی لگائی جاتی ہے ۔
دو مرتبہ پلاڈر میں سے موٹی سویاں بنانے کے بعد پلاڈر کے آگے لگی جالی کو تبدیل کر دیا جاتا ہے اور اب کی بار انتہائی باریک جالی سے سر کے بالوں کی طرح باریک سویاں بنائی جاتی ہیں
یہ عمل 2 مرتبہ کیا جاتا ہے اب ان باریک سویوں کو مکسر میں ڈال کر خوشبو شامل کریں مکسر ان سویوں کو چھورا بنا دے گا ۔
پلاڈر مشین کے آگے موٹی جالی لگا کر ڈنڈہ ڈائی لگا لیں اور ڈائی کے اوپر ہیٹر لگا ئیں
:لانگ بار بنانا
لانگ بار بنانے سے 5 منٹ پہلے ڈنڈہ ڈائی کو گرم کریں
اس سے لانگ با رصاف ستھری حالت میں مشین سے باہر آئے گا
مشین کو چلانے یا ہاتھ لگانے سے پہلے ہیٹر کو بند کر کے سونچ نکال دیں
اگر لونگ بار پگھل رہا ہو تو ڈائی کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کریں لیکن اگر لانگ بارپھٹ رہا ہو تو تھوڑی دیر ہیٹر چلا دیں
صابن میں خوشبو کم ہو تو کھانے والے گھی کو گرم کر کے اس میں خوشبو شامل کریں اور صاف ستھرے کپڑے کی مدد سے یہ گھی لانگ بار کے اوپر لگائیں
اس سے صابن میں خوشبو بہت بہتر ہو جائے گی۔ لانگ بار کو گندے میلے ہاتھ نہ لگائیں ورنہ صابن پر داغ لگ جائیں گے
:چھوٹے پیس کاٹنا
کٹر کی مدد سے لانگ بار کو چھوٹے چھوٹے ٹکروں میں کاٹا جاتا ہے ۔
آپ اگر 100 گرام کا صابن بنانا چاہتے ہیں ۔ تو 105 گرام کا پیس کاٹ کے لیں اگر 130 گرام کا صابن بنانا چاہتے ہیں 135 گرام کا پیس کاٹ لیں۔
:ڈائی اور پنچ مشین کی مدد سے صابن کو شکل دینا
پنچ مشین کے اندر ڈائی فٹ کی جاتی ہے۔ اور کٹر کی مدد سے کاٹے ہوئے چھوٹے ہیں ڈائی کے اندر رکھے جاتے ہیں اور پریس مشین کے ذریعے بھی ان چھوٹے چھوٹے پیسوں کو صابن کی شکل دی جاتی ہے
ڈائی کے اندر جتنا صابن سما سکتا ہے وہ ڈائی کے اندر رہتا ہے باقی ڈائی باہر نکل گےجاتا ہے
لازم نہیں پہنچ مشین کو 2 یا 3 مرتبہ پر لیس کیا جائے بعض اوقات زیادہ مرتبہ پریسنگ کی وجہ سے صابن پھٹ جاتا ہے
گرام کی ڈائی سے اور گرام تک کی صابن بنائی جاسکتی ہے
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ پلاڈر میں سے نکلنے والے بار کی چوڑائی اور ڈائی کی چوڑائی برابر ہونی چاہیے ورنہ صابن صاف نہیں نکلے گا۔ ہر ڈائی کے ساتھ ایک عدد وارشل ہوتی ہے
جو ڈنڈہ ڈائی کے اندرلگتی ہے وہی وارشل ڈنڈے کو ڈائی کے مطابق بناتی ہے ڈائی کے 2 حصے ہوتے ہیں ایک حصہ پنچ مشین پر فکس ہوتا ہے۔ جبکہ دوسراحصہ پنچ کے ویٹ کے ساتھ اوپر نیچے ہوتا ہے
ضروری بات یہ ہے کہ ڈائی کے دونوں حصوں پر نشان لگا ہوتا ہے ۔ فٹنگ کے وقت دونوں ڈائیوں کا نشان ایک طرف ہی ہونا چاہیے ۔
پریسنگ کے وقت ڈائی کے دونوں حصے آپس میں اسطرح ملنے ضروری ہیں کہ درمیان سے روشنی نہ گزر سکے
:احتیاطی تدابیر
پروڈکشن کی جگہ کو صاف ستھرا رکھیں
مشین کو ” ارتھ ” کریں
مشین کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہیٹر کا سونچ نکال دیں
مشین کو ہاتھ لگانے سے پہلے ٹیسٹر کی مدد سے چیک کر لیں
تمام کیمیکلز بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں
بچوں کو مشینوں کے پاس نہ آنے دیں
کوئی بھی لوہے کی چیز ورم کے ساتھ نہ لگنے دیں
میٹریل مشین میں ڈالتے وقت ہاتھ ورم کے پاس نہ لے جائیں
بجلی 200 دولٹ سے کم ہوتو ” انورٹر ” نہ چلائیں
کم ولیج کی صورت میں مشین بنانے والی کمپنی کے مشورے کے بغیر سٹیبلائیزر استعمال نہ کریں۔
پریس مشین کے نیچے، ڈائی کے درمیان میں ہاتھ نہ رکھیں
ڈائی کا اندرونی حصہ پیچ کس یا کسی بھی دھاتی چیز سے نہ رگڑیں
مشین میں سے لانگ بار نکالنے کے فورا بعد پریس کر کے صابن بنائیں
صابن والے ہاتھ آنکھوں کو نہ لگائیں
میلے ہاتھ یا گندے دستانے سے صابن کو نہ چھوئیں
:ٹریڈ مارک
ٹریڈ مارک وہ نام یا مار کہ ہے جو آپ نے اپنی پروڈکٹ کے پیکنگ میٹریل پر پرنٹ کرنا ہوتا ہے
سادہ لفظوں میں اگر کہیں تو ” وہ نام جو آپ نے مارکیٹ میں بیچنا ہے ” اسے ٹریڈ مارک کہتے ہیں اس کی رجسٹریشن “
"آئی پی او" کے دفتر سے ہوتی ہے
:مكسر
مکسروہ مشین ہے جس کے اندر باتھ سوپ کے اجزاء کو مکس کیا جاتا ہے
سٹیل کے مکسر پائیدار ہوتے ہیں ان کو زنگ نہیں لگتا
:پلاڈر
یہ وہ مشین ہے جسکی مدد سے خام مال کو صابن کا
بار یعنی ڈنڈہ بنایا جاتا ہے
:وائرکٹر
یہ ایک مینوئل مشین ہے جسکی مدد سے صابن کے باریعنی ڈنڈے کو چھوٹے چھوٹے لیکن برابر ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے
:ڈائی
پیتل کا بنا ہوا ایک سانچہ جو کہ پنچ مشین میں لگایا جاتا ہے
جس شکل کا یہ سانچہ یا ڈائی ہو گی اسی شکل کا صابن تیار ہوگا
:پنچ
یہ ایک مینول مشین ہے اس میں ڈائی فٹ ہوتی ہے جسکی مدد سے صابن کے ٹکڑوں/بار کو صابن کی باقاعدہ شکل دی جاتی ہے
:ریپر
کاغذ کا وہ پرنٹڈ ٹکڑا جس کے اندصابن کو پیک کر کے مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
اسے ریپر کہتے ہیں
:کارٹن
گتے کا باکس جس میں پیک شدہ صابنوں کو رکھ کر مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے
:صابن کی پیکنگ
عام طور پر صابن کی پیکنگ 3 طرح سے ہوتی ہے
:ریپر
عام ریپرستا طریقہ
:ڈبی
ریپر سے آسان لیکن مہنگا طریقہ
: شاپر
سب سے آسان لیکن سب سے مہنگا
ایلفی کی مددت رپر کو بند کیا جاتا ہے پھر کارٹن میں ڈال کر مارکیٹ میں بیچا جاتا ہے
کچھ کمپنیاں ایک کارٹن میں 36 صابن پیک کرتی ہیں کچھ 72 پیک کرتی ہیں
:را میٹر یلیز اور ان کے فنکشنز
:سوپ نوڈلز
سوپ نوڈلز صابن بنانے کے لیے بنیادی جزو ہے یہ اپنے آپ میں مکمل صابن ہے
کوکونٹ آئل ، پام آئل اور کاسٹک لٹی کی مدد سے نوڈلز تیار کیے جاتے ہیں اور یہ بازار سےبنی بنائی مل جاتی ہیں
:نوڈلز کی 2 اقسام ہوتی ہیں
10:90
دس فیصد کوکونٹ آئل، نوےفیصد پام آئل
20:80
بیس فیصد کو کونٹ آئل، اسّی فیصد پام آئل
نوڈلز کا کام صفائی کرنا جھاگ بنانا ہے پاکستان میں لوکل اور امپورٹڈ دونوں طرح کی نوڈلز موجود ہیں
مختلف شہروں اور مختلف اوقات میں ان کے ریٹس مختلف ہوتے ہیں
: گلیسرین
صابن کو نرم رکھتا ہے
جسم پرخشکی نہیں آنے دیتا
:سوڈیم سلی کیٹ
سلی کیٹ کو گوند بھی کہا جاتا ہے یہ صابن کی پکڑ کو مضبوط کرتی ہے صابن کوسستا کرتی ہے
:ٹالکم پاؤڈر
صابن میں فلر کے طور پر استعمال ہوتا ہے صابن کی خوبصورتی اور فنشنگ میں اضافہ کرتا ہے صابن کو سخت کرتا ہے
: ایس ایل ایس
جھاگ بناتا ہے
:رنگ
صابن کو خوشنما بناتا ہے
:ٹائیٹینم
جلد اور صابن کے رنگ کو ابھارتا ہے
خارش نہیں ہونے دیتا
:ای ڈی ٹی اے
جلد کی خارش کیلئے مفید ہے
:خوشبو
صابن میں مہک پیدا کرتا ہے
: پی جی
صابن میں کریکس کم کرنے میں مدد کرتا ہے لیکن زیادہ مقدار شامل کرنے سے صابن زیادہ گھلتا ہے
:شیمپو بیس
شیمپو میں جھاگ بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے
:کنڈیشنر
کنڈیشنر بالوں کو نرم اور سلکی کرتا ہے
باتھ سوپ(فارمولا)
باتھ سوپ فیکٹریاں
ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ کیا ہے اور یہ صابن کی صنعت میں کیوں استعمال ہوتا ہے؟
ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ ایک سفید معدنی رنگ ہے جو معد نیات کی شکل میں پایا جاتا ہے ۔ یہ مصنوعی طور پر بھی تیار ہوتا ہے اور مختلف صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ صابن، کاسمیٹکس ، سن اسکرین ، پینٹ اور کھانے میں استعمال ہوتا ہے۔ صابن میں استعمال ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں صابن کا رنگ ہلکا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
یہ رنگوں کو زیادہ کر کرا اور ٹھوس بناتا ہے۔ عام طور پر یہ صابن کو ایک ایسی شکل دیتاہے جو زیادہ لوگوں کو زیادہ پسند آتی ہے۔
صابن بنانے میں ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ استعمال کرنے کے لیے اسے تھوڑا سامائع ، تیل یا پانی کے
ساتھ ملائیں۔ اس کو بہت اچھی طرح سے ملا لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صابن میں گھلنے سے پہلے تمام گانٹھ ختم ہو جائیں۔
زنگ آکسائڈ کیا ہے؟
فطرت کے لحاظ سے ہر فرد کی جلد ، صاف اور صحت مند نہیں ہوتی اور اچھے نتائج حاصل کرنے
کے لئے لوگوں کو بہت زیادہ کوشش کرنی پڑتی ہے۔ جلد کی پریشانیوں کا ایک آسان حل زنگ آکسائڈ
کا استعمال ہو سکتا ہے۔
صابن میں زنک آکسائیڈ کا استعمال اس لئے کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی سیپٹک ہے،
زنک آکسائیڈ جلد کی جلن اور سوزش کو کم کرتا ہے، خارش کے خلاف حفاظتی رکاوٹ بناتا ہے
گلیسرین کیا ہے؟
گلیسرین، جسے گلیسرول بھی کہا جاتا ہے، ایک موٹا شفاف اور غیر زہر یلا مائع ہے جو عام طور پر صابن میں پایا جاتا ہے۔
ہم اپنی صابن سازی میں صرف فوڈ گریڈ ، سبزیوں سے حاصل شدہ گلیسرین استعمال کرتے ہیں۔
صابن میں گلیسرین کا کیا فائدہ ہے؟
غسل کے دوران آپ کی جلد کی قدرتی چکناہٹ اکثر ضائع ہو جاتی ہے۔ کبھی گرم پانی کی وجہ سے یا
سخت پانی سے گلیسرین آپ کی جلد کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتا ہے اور زیادہ خشک ہونے سے بچاتا
ہے۔ یہ خاص طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے اگر آپ کے چہرے پر کیل مہاسے اور چھائیاں ہوں ۔
صابن میں ٹالکم کیوں استعمال ہوتا ہے ؟
ٹالکم ایک سستا فلر ہےجو کہ جسم سے میل اتارنے میں مدد دیتا ہے۔جلد کو خوبصورت بناتا ہے۔
بیچتے کیسے ہیں؟
!میں تو اناڑی ہوں
چار اصول
:پہلا اصول
(Again and Again)تکرار یعنی بار بار
اس کا مطلب ہے کہ آپ دکان داروں کے پاس بار بار جائیں گے۔ کسی بزنس کے مارکیٹ نہ بنانے
اور اپنی پروڈکٹ فروخت نہ کرنے کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کا سیلز مین یا مالک ایک بار
ایک دکان کا چکر لگاتا ہے اور اسے وہاں سے کوئی آرڈر نہیں ملتا تو وہ دوبارہ اس دکان پر نہیں جاتا۔
یہ کاروبار کی سب سے بڑی غلطی ہے۔
نئے کاروباری یہ سمجھتے ہیں کہ دکان دار ہمارے ہی انتظار میں بیٹھے ہیں اور ہم جیسے ہی اپنی پروڈکٹ مارکیٹ میں لائیں گے، دکان دار اور ڈیلرز ہماری پروڈکٹ کو
ہاتھوں ہاتھ خرید لیں گے۔ اچھی بات ہے کہ آدمی مثبت سوچ اختیار کرے، اپنے کاروبار کے
معاملے میں پُر جوش بھی ہو، مگر ساتھ ہی حقیقت پسندانہ سوچ اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔
کیوں کہ دنیا میں نتیجہ ، مثبت سوچ یا جو شیلے رویے کا نہیں آتا ، حقیقت پسندانہ عوامل اورفطری قوانین کا ملتا ہے۔
آپ اپنا کام شروع کریں تو یہ تہیہ کر لیں کہ ہر دکان دار کے پاس اپنی پروڈکٹ لے کر جائیں گے، بار بار جائیں گے۔
آپ اس دکان دار کے پاس بھی جائیں گے، جس نے قسم کھائی ہے کہ آپ کی کمپنی کی پروڈکٹ فروخت نہیں کرے گا ( یہ بات اپنے دل پر مت لے لیجیے گا، ایسا کبھی نہیں ہوتا۔
ڈیلر اور دکان دار تو پروڈکٹس بیچنے اور پیسہ کمانے کیلئے دکان کھول کر بیٹھا ہے ) ۔ اس دکان دار کے
پاس اس وقت تک جائیں ، جب تک وہ آپ کی پروڈکٹ اپنے ہاں رکھنا اور فروخت کرنا شروع نہیں کر دیتا۔
اس لیے، یہ اصول ذہن نشیں کر لیجیے کہ آپ اپنے علاقے کے دکان داروں تک،بار بار جائیں گے اور جاتے رہیں گے۔
: دوسرا اصول
غور کیجیے کہ ایک آدمی تمام دن ایک ہی دکان میں موجود رہتا ہے۔
دن کے شروع میں تو وہ چونکہ تازہ دم ہوتا ہے، اپنی دکان میں ایک جگہ سے دوسری جگہ، ایک کونے
سے دوسرے تک آجا سکتا ہے لیکن چند گھنٹے بعد وہ تھک جاتا ہے تو اب اس کی کوشش ہوتی ہے کہ
وہ اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اپنے گاہکوں کو نپٹائے۔ وہ زیادہ سے زیادہ گاہکوں کو اپنے بازوؤں کی حد میں
موجود اشیا کی مدد سے نپٹانے کی کوشش کرے گا۔
اس لیے، جو شے اس کے بازؤوں کی پہنچ تک ہوتی ہے، وہ چیزیں زیادہ سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں۔
وہ بھی کوشش کرتا ہے کہ جو شے زیادہ فروخت ہونے والی ہے، وہ اسے انھی حدود کے اندر رکھے۔
ایک اچھے اور کامیاب سیلز مین کی حیثیت سے آپ کا کام یہ ہونا چاہیے کہ آپ کی پروڈکٹ اس کے بازؤوں کی حدود میں ہو۔
: تیسرا اصول
جب آپ کسی دکان پر کوئی چیز خرید نے جاتے ہیں تو آپ کی نظر کہاں ہوتی ہے؟ کبھی آپ نے
خریداری کے دوران اس سوال پر غور کیا ؟ نہیں کیا تو میں آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ ۔ آپ کی نظر سامنے کی جانب ہوتی ہے۔
جی ہاں، جب کوئی گاہک کسی دکان پر جاتا ہے تو اس کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں، زیادہ سے زیادہ آسانی کے ساتھ اپنی مطلوبہ شے حاصل کرلے۔
دکانوں میں الماریوں کے خانوں میں جو پروڈکٹس رکھی جاتی ہیں، ان میں سے جو خانے انسانی نظر
کے برابر یا سامنے ہوتے ہیں، وہ سب سے زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔
جبکہ نیچے والے خانوں یا اوپر کے خانوں میں رکھی گئی پروڈکٹ لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بینچ کے خانوں میں جو پروڈکٹس ڈسپلے کی جاتی ہیں، ان کی فروخت زیادہ ہوتی ہے۔
اب کی بار آپ کسی دکان پر خریداری کرنے جائیں تو غور کیجیے گا ۔ آپ کی توجہ زیادہتر وقت سامنے کی جانب ہی رہتی ہے۔
دکان دار سے گاہک جب بات کرتا ہے، تب بھی اس کی نظر سامنے کی جانب ہوتی ہے، یا تو دکان دار
کے چہرے پر یا دکان دار کی پشت پر لگی الماری پر۔ اس لیے اسی جگہوں پر رکھی گئی اشیا کی
فروخت زیادہ ہوتی ہے یہ ایک طرح سے دکان کی سب سے قیمتی جگہ ہے۔
یہ نکتہ بیان کرنے کا مقصد آپ کو سیلز میں کامیابی کا میرا تیسرا اصول سمجھانا ہے۔
اسے کاروباری زبان میں ویزیبیلیٹی (دکھائی دینا) کہہ سکتے ہیں، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی
پروڈکٹ کسی بھی دکان پر اس جگہ رکھیں یا رکھوائیں جہاں آپ کے زیادہ سے زیادہ گاہکوں کی نظریں
پڑتی ہیں۔
آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہوگی جو دکھتا ہے، وہ بکتا ہے“ یعنی جو شے دکھائی نہیں دے گی ، وہ فروخت بھلا کیا ہوگی۔
اس لیے آپ کی پروڈکٹ کچھ بھی ہو، زیادہ سے زیادہ اسے دکھائی دینے کے قابل بنانا ہے۔ اس کی Visibility
جتنی زیادہ ہوگی ، اس کی فروخت کا امکان بھی اتنازیادہ ہوگا۔
:چوتھا اصول
جب آپ اپنی پروڈکٹ کو سب سے نمایاں اور سب سے زیادہ دکھائی دینے والی جگہ پر دکان میں رکھوانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ یقینا بکے گی ۔
جب وہ بکے گی تو ظاہر ہے، کچھ وقت بعد یہاں رکھی ہوئی آپ کی پروڈکٹ ختم ہو جائے گی۔
کوئی دکان دار اس جگہ کو خالی نہیں چھوڑتا، کیوں کہ اگر یہ جگہ اپنی اہمیت کے اعتبار سے سب سے
زیادہ نظروں میں آتی ہے تو یہی جگہ اگر خالی ہو گی تو دکان کو سب سے زیادہ بھدا بھی کرے گی۔
اس لیے دکان دار فورا یہاں ایک پروڈکٹ بھرے گا۔
سوال یہ ہے کہ آپ کی پروڈکٹ ختم ہونے کے بعد، وہ کونسی کی پروڈکٹ یہاں رکھے گا ؟ اس کا
جواب سادہ ہے: اس کی ترجیح ہوگی کہ وہ آپ ہی کی پروڈکٹ اس جگہ رکھے۔
لیکن اگر آپ کی پروڈکٹ اس کی دکان پر مزید موجود ہے ہی نہیں تو پھر ؟ کیا وہ آپ کو فون کرے گا؟
کیا وہ آپ کو بتائے گا؟ میرا تجربہ یہ رہا ہے کہ عموماً دکان دار اس کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔
تو پھر کیا ہوگا ؟ ہو گا یہ کہ دکان دار اس جگہ کو پر کرنے کیلئے آپ کی پروڈکٹ سے ملتی جلتی کسی اور
کمپنی کی پروڈکٹ اس جگہ سجادے گا۔ آپ کی وہ قیمتی جگہ ماری گئی۔
یہ آپ کےکاروبار کا بہت بڑا نقصان ہے۔ آپ اس سے پہلے بار بار دکان پر جاتے رہے، اپنی
پروڈکٹ کو دکان دار کے ہاتھوں اور گاہک کی نظروں میں لانے میں بھی کامیاب ہوگئے، لیکن جب
آپ کی پروڈکٹ ختم ہو گئی تو دکان دار کے پاس چونکہ آپ کی پروڈکٹ اس جگہ لگانے کیلئے موجود
نہیں تھی ، اس نے دوسری کمپنی کی پروڈکٹ اس جگہ رکھ دی ۔
پروڈکٹ کی دستیابی کہ آپ کی پروڈکٹ ہر وقت موجود ہو
وہ ختم ہونے نہ پائے
اس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ کی کمپنی کی پروڈکٹ کسی دکان میں ختم نہ ہو۔
اگر آپ کی پروڈکٹ کی اویلبیلٹی ختم
تو سمجھیے کی پروڈکٹ کی ویزیبیلیٹی بھی ختم
اور پھر ،ایکسیسبیلٹی ختم ہوگئی
اور جب یہ تینوں چیزیں نہیں ہوں گی تو آپ کے بار بار دکانوں کے چکر لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
آپ کی وہ تمام محنت رائیگاں چلی جائے گی۔
اس لیے جب آپ اپنا کام شروع کریں تو یہ تہیہ کر لیجیے کہ اپنی پروڈکٹس کی فروخت کیلئے ان چاروں اصولوں پر عمل کریں گے،
کیوں کہ سیلز میں کامیابی کیلئے یہ بالکل بنیادی مہارتیں ہیں۔
صابن کے کاروبار میں مختلف بجٹ کے مطابق کم یا زیادہ پروڈکشن والے سیٹ اپ تیار کیے جاتے
ہیں بہترین فیز یبلیٹی بنوانے کیلئے اپنے قریب ترین بزنس ٹاکس دفتر کا وزٹ کریں
یا ہماری ہیلپ لائن پر صبح 9 بجے سے لیکر شام 5 بجے تک کال کریں شکریہ
UAN Number: 0304 -1111-812